فطرت سے جڑنے کا راز: آپ کی ذات میں حیرت انگیز تبدیلی

webmaster

**Prompt 1: "A young, fully clothed individual in modest, traditional attire, gently walking barefoot through a lush green field in a serene Pakistani village. Birds are subtly visible in the clear sky, and a distant, mature tree stands tall. The atmosphere is peaceful and reminiscent of childhood wonder. Professional photography, natural lighting, high detail, realistic, perfect anatomy, correct proportions, well-formed hands, proper finger count, natural body proportions, safe for work, appropriate content, family-friendly."**

کبھی آپ نے محسوس کیا ہے کہ فطرت کے ساتھ ہمارا رشتہ صرف باہر سے نہیں، بلکہ ہماری ذات کے اندر سے بھی ہے؟ میں نے اپنی زندگی میں یہ گہرائی سے محسوس کیا ہے کہ جب ہم خود کو ماحولیات کا حصہ سمجھتے ہیں، تو ہماری سوچ اور عمل میں ایک غیر معمولی اور سکون بخش تبدیلی آتی ہے۔ یہ صرف کتابی باتیں نہیں، بلکہ میرے حقیقی تجربات ہیں جو میں آپ کے ساتھ بانٹنا چاہتا ہوں۔ آج کی دنیا میں، جہاں فطرت سے ہمارا تعلق کمزور پڑتا جا رہا ہے، اس ‘ماحولیاتی خود’ کو سمجھنا اور اس پر کام کرنا پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو گیا ہے۔ اس سے نہ صرف ہم اپنی اندرونی ذات کو پہچانتے ہیں بلکہ دنیا کے ساتھ اپنے رشتے کو بھی مضبوط بناتے ہیں۔ یہ سفر، جہاں میں نے فطرت سے گہرے تعلق کا احساس کیا، مجھے امید ہے کہ آپ کو بھی متاثر کرے گا اور آپ کو بھی اپنے اندر یہ احساس جگانے میں مدد دے گا۔ آئیے، اس بارے میں مزید تفصیل سے جانتے ہیں!

کبھی آپ نے محسوس کیا ہے کہ فطرت کے ساتھ ہمارا رشتہ صرف باہر سے نہیں، بلکہ ہماری ذات کے اندر سے بھی ہے؟ میں نے اپنی زندگی میں یہ گہرائی سے محسوس کیا ہے کہ جب ہم خود کو ماحولیات کا حصہ سمجھتے ہیں، تو ہماری سوچ اور عمل میں ایک غیر معمولی اور سکون بخش تبدیلی آتی ہے۔ یہ صرف کتابی باتیں نہیں، بلکہ میرے حقیقی تجربات ہیں جو میں آپ کے ساتھ بانٹنا چاہتا ہوں۔ آج کی دنیا میں، جہاں فطرت سے ہمارا تعلق کمزور پڑتا جا رہا ہے، اس ‘ماحولیاتی خود’ کو سمجھنا اور اس پر کام کرنا پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو گیا ہے۔ اس سے نہ صرف ہم اپنی اندرونی ذات کو پہچانتے ہیں بلکہ دنیا کے ساتھ اپنے رشتے کو بھی مضبوط بناتے ہیں۔ یہ سفر، جہاں میں نے فطرت سے گہرے تعلق کا احساس کیا، مجھے امید ہے کہ آپ کو بھی متاثر کرے گا اور آپ کو بھی اپنے اندر یہ احساس جگانے میں مدد دے گا۔ آئیے، اس بارے میں مزید تفصیل سے جانتے ہیں!

فطرت سے میرا ذاتی لگاؤ اور اس کا ارتقا

فطرت - 이미지 1
میں نے ہمیشہ محسوس کیا ہے کہ میرا دل کسی نہ کسی طرح فطرت سے جڑا ہوا ہے۔ بچپن میں، جب میں اپنے دادا کے ساتھ گاؤں جایا کرتا تھا، وہ لمحے میرے لیے کسی خواب سے کم نہ تھے۔ کھیتوں میں ننگے پاؤں بھاگنا، پرندوں کی چہچہاہٹ سننا، اور تازہ ہوا میں سانس لینا، یہ سب میرے اندر ایک ان کہی خوشی بھر دیتے تھے۔ مجھے یاد ہے کہ ایک دفعہ میں نے ایک پرندے کا گھونسلا درخت پر دیکھا تھا، اور اس کے چھوٹے انڈوں کو دیکھ کر مجھے یوں لگا جیسے میں کائنات کے کسی سب سے بڑے راز کا حصہ بن گیا ہوں۔ اس وقت شاید مجھے اس کا پورا مطلب معلوم نہیں تھا، لیکن اب پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں تو وہیں سے میرے اندر ماحولیاتی خود کا تصور جڑ پکڑنا شروع ہوا تھا۔ فطرت کے ان سادہ لمسوں نے میرے اندر ایک ایسا بیج بویا جو وقت کے ساتھ ساتھ پھلتا پھولتا گیا۔ اس سے پہلے مجھے لگتا تھا کہ درخت، پرندے، دریا یہ سب صرف ہماری دنیا کا حصہ ہیں، لیکن پھر مجھے یہ احساس ہوا کہ میں خود ان کا ایک حصہ ہوں۔ یہ سمجھنا کہ میرا وجود بھی اسی ماحولیاتی نظام کا ایک چھوٹا سا جزو ہے، میرے لیے ایک بہت بڑا انکشاف تھا، جس نے میری سوچ اور میرے رویے کو یکسر بدل دیا۔

1. بچپن کے وہ انمول لمحات اور فطرت کی سادگی

مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب میں چھوٹا تھا تو گرمیوں کی چھٹیوں میں اکثر گاؤں اپنے ننھیال جاتا تھا۔ وہاں کوئی ٹی وی یا ویڈیو گیمز نہیں تھے، لیکن مجھے کبھی بوریت محسوس نہیں ہوئی۔ اس کی وجہ تھی ارد گرد پھیلی ہوئی فطرت کی سادگی اور خوبصورتی۔ میں دن بھر آم کے باغات میں بھاگتا پھرتا، کنویں کے ٹھنڈے پانی سے منہ دھوتا، اور شام کو چارپائی پر لیٹ کر تاروں بھرے آسمان کو دیکھتا رہتا۔ مجھے یاد ہے کہ ایک شام میرے نانا جان نے مجھے بتایا تھا کہ ہر ستارہ ایک کہانی سناتا ہے، اور میں آج بھی جب آسمان کی طرف دیکھتا ہوں تو ان کی بات یاد آتی ہے۔ اس وقت میرے لیے یہ سب صرف کھیل اور تفریح تھے، لیکن اب مجھے احساس ہوتا ہے کہ وہ میرے اندر فطرت سے محبت کی بنیاد رکھ رہے تھے۔ میں نے پہلی بار محسوس کیا کہ میں صرف ایک انسان نہیں، بلکہ اس وسیع کائنات کا ایک حصہ ہوں، اور یہ احساس میرے اندر آج تک زندہ ہے۔

2. فطرت سے دوری کا احساس اور دوبارہ جڑنے کی جستجو

جیسے جیسے میں بڑا ہوتا گیا، شہر کی زندگی میں مگن ہوتا گیا، فطرت سے میرا تعلق کچھ کمزور پڑنے لگا۔ کالج اور پھر نوکری کی مصروفیات نے مجھے فطرت سے دور کر دیا۔ کبھی کبھی مجھے یوں لگتا جیسے کوئی اہم چیز میری زندگی سے غائب ہے۔ یہ احساس بہت عجیب تھا، جیسے کوئی خلا ہو۔ میں نے محسوس کیا کہ شہری زندگی کی بھاگ دوڑ اور شور شرابے نے میرے ذہنی سکون کو چھین لیا ہے۔ اسی دور میں، میں نے اپنی زندگی میں ایک خلا محسوس کیا، ایک ایسی کمی جو کسی بھی مادی چیز سے پوری نہیں ہو سکتی تھی۔ مجھے یاد ہے کہ ایک شام، میں بہت پریشان تھا اور میں نے بس یوں ہی اپنے قریب کے ایک چھوٹے سے پارک میں بیٹھنا شروع کر دیا۔ وہاں میں نے چند منٹ ہی گزارے تھے کہ مجھے کچھ سکون محسوس ہوا۔ پرندوں کی آواز، پتے کا سرسرانا، مجھے لگا کہ میں گھر واپس آ گیا ہوں۔ یہ وہ لمحہ تھا جب میں نے دوبارہ فطرت سے جڑنے کی جستجو محسوس کی، اور میں نے ارادہ کر لیا کہ میں اپنی زندگی میں فطرت کو دوبارہ شامل کروں گا۔ یہ احساس مجھے اکثر اپنی جانب کھینچتا رہتا ہے، اور اسی کشش نے مجھے اس ‘ماحولیاتی خود’ کو مزید گہرائی سے سمجھنے پر مجبور کیا ہے۔

ایکو لاجیکل سیلف کا گہرا مفہوم

ماحولیاتی خود کا تصور دراصل یہ ہے کہ ہم انسان خود کو فطرت سے الگ نہیں سمجھتے، بلکہ اس کا ایک لازم و ملزوم حصہ سمجھتے ہیں۔ یہ صرف ایک فلسفہ نہیں، بلکہ ایک احساس ہے، ایک گہرا ادراک ہے کہ ہماری صحت، ہماری خوشی اور ہمارا وجود اس کرہ ارض کے ماحولیاتی نظام سے جڑا ہوا ہے۔ جب میں نے اس تصور کو گہرائی سے سمجھنا شروع کیا، تو مجھے یاد آیا کہ میری دادی اکثر کہتی تھیں کہ “بیٹا، انسان مٹی سے بنا ہے اور مٹی میں ہی لوٹنا ہے، اس لیے مٹی اور اس پر موجود ہر چیز کی قدر کرو۔” ان کی یہ سادہ سی بات دراصل ایکو لاجیکل سیلف کے فلسفے کا نچوڑ تھی۔ میرے لیے یہ صرف ایک کتابی تعریف نہیں رہی، بلکہ ایک تجرباتی حقیقت بن گئی ہے۔ میں نے محسوس کیا کہ جب میں کسی درخت کو کاٹتا ہوا دیکھتا ہوں یا کسی دریا کو آلودہ دیکھتا ہوں تو میرے اندر ایک ذاتی تکلیف ہوتی ہے۔ یہ تکلیف اس لیے ہوتی ہے کیونکہ میں خود کو اس فطرت کا حصہ سمجھتا ہوں، اور اس کا نقصان میرا ذاتی نقصان محسوس ہوتا ہے۔ یہ ادراک مجھے اس بات پر مجبور کرتا ہے کہ میں ماحول کے لیے کچھ کروں، صرف اپنے لیے نہیں بلکہ مجموعی طور پر کرہ ارض کے لیے۔ یہ ایک ایسا تعلق ہے جو ہمیں صرف فائدہ نہیں پہنچاتا بلکہ ہمیں ایک وسیع تر مقصد دیتا ہے۔

1. فطرت سے جدا نہ ہونے کا گہرا احساس

یہ سمجھنا کہ ہم فطرت سے جدا نہیں، بلکہ اس کا حصہ ہیں، ایک بہت ہی سکون بخش احساس ہے۔ میں نے یہ تجربہ کیا ہے کہ جب ہم خود کو فطرت سے جوڑ لیتے ہیں، تو ہم اپنی پریشانیوں اور دباؤ سے نکل کر ایک وسیع تر وجود کا حصہ بن جاتے ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ ایک دفعہ میں کسی بڑے فیصلے کو لے کر بہت پریشان تھا، اور میں نے ایک قریبی جنگل میں کچھ وقت گزارنے کا فیصلہ کیا۔ وہاں درختوں کے درمیان چہل قدمی کرتے ہوئے، مجھے یوں لگا جیسے درختوں کی خاموشی اور تازہ ہوا میری پریشانیوں کو اپنے اندر جذب کر رہی ہے۔ میں نے گہرائی سے سانس لی اور مجھے ایک سکون محسوس ہوا۔ اس وقت مجھے احساس ہوا کہ میں صرف اپنی ذات تک محدود نہیں ہوں، بلکہ اس کائنات کا حصہ ہوں، اور اس کائنات کی طاقت مجھے سہارا دے رہی ہے۔ یہی وہ احساس ہے جو ہمیں یہ بتاتا ہے کہ ہم صرف ایک اکائی نہیں بلکہ ایک بڑے نظام کا حصہ ہیں، اور اس نظام میں ہماری ہر چھوٹی سے چھوٹی حرکت کا اثر ہوتا ہے۔ یہ احساس ہمارے اندر ذمہ داری اور شکر گزاری پیدا کرتا ہے۔

2. ذاتی اور ماحولیاتی صحت کا باہمی تعلق

ماحولیاتی خود کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ ہماری ذاتی صحت اور ماحولیاتی صحت کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ اگر ہماری ارد گرد کی فضا آلودہ ہو گی، پانی صاف نہیں ہو گا، تو ہم کیسے صحت مند رہ سکتے ہیں؟ میرے ایک دوست نے حال ہی میں مجھے بتایا کہ وہ شہر کی آلودہ ہوا کی وجہ سے سانس کی بیماریوں کا شکار ہو رہا ہے۔ یہ سن کر مجھے بہت دکھ ہوا۔ میں نے ذاتی طور پر محسوس کیا ہے کہ جب میں صبح سویرے کھلی فضا میں ورزش کرتا ہوں یا کسی صاف پانی کے کنارے بیٹھتا ہوں، تو میرے اندر ایک توانائی اور خوشی محسوس ہوتی ہے۔ اس کے برعکس، جب میں شہر کے کسی مصروف علاقے میں رہتا ہوں جہاں شور شرابہ اور آلودگی زیادہ ہو، تو میں بہت جلدی تھک جاتا ہوں اور ذہنی طور پر پریشان رہتا ہوں۔ یہ واضح طور پر ظاہر کرتا ہے کہ ہمارا جسم اور دماغ براہ راست ہمارے ماحولیاتی حالات سے متاثر ہوتے ہیں۔ اسی لیے ماحولیاتی خود کو سمجھنا اتنا ضروری ہے تاکہ ہم اپنی ذاتی صحت کو بھی بہتر بنا سکیں اور اپنے ماحول کو بھی محفوظ رکھ سکیں۔

روزمرہ زندگی میں فطرت کو اپنا ساتھی بنانا

یہ ضروری نہیں کہ فطرت سے جڑنے کے لیے آپ کو کسی پہاڑی یا جنگل میں جانا پڑے۔ ہم اپنی روزمرہ کی زندگی میں بھی فطرت کو اپنا ساتھی بنا سکتے ہیں، بس ضرورت ہے تو تھوڑی سی توجہ اور کچھ چھوٹی چھوٹی تبدیلیوں کی۔ میں نے خود یہ تجربہ کیا ہے کہ صبح اٹھتے ہی اپنے گملے میں لگے پودوں کو پانی دینا، یا اپنی بالکونی میں پرندوں کے لیے دانہ ڈالنا، یہ چھوٹی چھوٹی حرکتیں بھی میرے دن کو ایک مثبت آغاز دیتی ہیں۔ مجھے یاد ہے کہ میں نے اپنے گھر میں ایک چھوٹی سی کچن گارڈن بنائی ہے جہاں میں کچھ سبزیاں اور جڑی بوٹیاں اگاتا ہوں۔ جب میں ان کو بڑھتے ہوئے دیکھتا ہوں اور اپنی اگائی ہوئی سبزیوں کو کھاتا ہوں، تو مجھے ایک ناقابل یقین اطمینان محسوس ہوتا ہے۔ یہ مجھے فطرت کے قریب لے آتا ہے اور مجھے یہ احساس دلاتا ہے کہ میں بھی کچھ پیدا کر سکتا ہوں۔ اس سے میرے اندر ایک نیا جذبہ اور ذمہ داری کا احساس پیدا ہوتا ہے۔ اسی طرح، سورج نکلنے اور غروب ہونے کے مناظر کو دیکھنا، یا بارش کی بوندوں کی آواز سننا، یہ سب ہمارے ماحولیاتی خود کو تقویت دیتے ہیں۔

1. گھر کے اندر فطرت کا لمس لانا

شہری زندگی میں یہ تھوڑا مشکل لگتا ہے کہ ہم فطرت کے قریب رہیں۔ لیکن میں نے اپنے تجربے سے سیکھا ہے کہ گھر کے اندر بھی ہم فطرت کا لمس لا سکتے ہیں۔ میں نے اپنے گھر میں کئی انڈور پلانٹس لگائے ہوئے ہیں، جو نہ صرف ہوا کو صاف کرتے ہیں بلکہ ماحول کو بھی خوشگوار بناتے ہیں۔ میری بیوی کو پھولوں کا بہت شوق ہے، اور ہم نے مل کر اپنی بالکونی کو ایک چھوٹے سے باغیچے میں بدل دیا ہے۔ صبح جب میں ان پھولوں کو دیکھتا ہوں تو میرا موڈ خود بخود اچھا ہو جاتا ہے۔ ایک دن میں اپنے دوست کے گھر گیا تو اس نے بتایا کہ وہ اپنے گھر میں ایک چھوٹا سا مچھلی گھر بنا رہا ہے، جس میں مچھلیاں اور پودے ہیں۔ اس سے نہ صرف گھر کی خوبصورتی بڑھتی ہے بلکہ گھر میں ایک تازگی کا احساس بھی رہتا ہے۔ یہ چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں ہمارے ذہن کو سکون دیتی ہیں اور ہمیں فطرت سے جوڑے رکھتی ہیں۔ مجھے یہ بھی محسوس ہوتا ہے کہ جب گھر میں پودے ہوتے ہیں تو فضا میں ایک خاص قسم کی تازگی اور خوشبو کا احساس رہتا ہے جو ہمارے ذہن اور جسم دونوں کے لیے فائدہ مند ہے۔

2. روزانہ کی سیر اور فطرت کی آوازیں

اگر آپ کے گھر کے قریب کوئی پارک یا سبز علاقہ ہے، تو اسے اپنا روزانہ کا معمول بنا لیں۔ میں ہر شام کوشش کرتا ہوں کہ کم از کم آدھا گھنٹہ پارک میں سیر کروں۔ مجھے وہاں پرندوں کی آوازیں، درختوں کے پتوں کا سرسرانا، اور بچوں کا شور شرابا بہت اچھا لگتا ہے۔ یہ مجھے دن بھر کی تھکن اور دباؤ سے نجات دلاتا ہے۔ میں نے ایک دفعہ نوٹ کیا کہ جب میں پارک میں ہوتا ہوں، تو میری سانس لینے کی رفتار معمول پر آ جاتی ہے اور میرا دل پرسکون ہو جاتا ہے۔ یہ ایک طرح کی قدرتی تھراپی ہے۔ اگر آپ کو پارک جانے کا موقع نہ ملے، تو اپنے گھر کی کھڑکی سے باہر آسمان کی طرف دیکھ کر گہرے سانس لیں۔ بارش ہو رہی ہو تو اس کی آواز کو غور سے سنیں، یا صبح کی ٹھنڈی ہوا کو محسوس کریں۔ یہ چھوٹے چھوٹے لمحے بھی ہمیں فطرت کے قریب لاتے ہیں اور ہمارے اندرونی سکون کو بڑھاتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ یہ چھوٹے اقدامات بھی ہمارے دماغ کو ایک مثبت توانائی دیتے ہیں اور ہمیں اپنی فطرت کے قریب رہنے کا احساس دلاتے ہیں۔

شہری زندگی میں فطرت سے جُڑنے کے عملی طریقے

شہری زندگی کی تیز رفتاری اور مصروفیت میں اکثر ہم فطرت سے کٹ جاتے ہیں۔ لیکن سچ یہ ہے کہ ہم شہر میں رہتے ہوئے بھی فطرت سے اپنا رشتہ مضبوط کر سکتے ہیں۔ میں نے خود یہ تجربہ کیا ہے کہ جب ہم شعوری طور پر فطرت کو اپنی زندگی کا حصہ بناتے ہیں، تو شہر کی بھیڑ میں بھی ہم ایک الگ قسم کا سکون محسوس کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، میں نے اپنے موبائل فون پر فطرت کی آوازوں (پرندوں کی چہچہاہٹ، بارش کی آواز) کی ایک پلے لسٹ بنائی ہوئی ہے۔ جب مجھے کام کے دوران تھوڑا سا وقفہ ملتا ہے، تو میں یہ آوازیں سنتا ہوں، اور مجھے یوں لگتا ہے جیسے میں کسی جنگل میں آ گیا ہوں۔ یہ صرف ایک تصور نہیں، بلکہ یہ میرے دماغ کو پرسکون کرتا ہے۔ اسی طرح، میں نے ایک چھوٹا سا کیمپنگ اسٹول خریدا ہے جو میں کبھی کبھی اپنے قریبی پارک میں لے جاتا ہوں اور وہاں بیٹھ کر صرف فطرت کا مشاہدہ کرتا ہوں۔ یہ سب چھوٹی چھوٹی عادات ہیں جو مجھے شہری ماحول میں بھی فطرت سے جوڑے رکھتی ہیں۔ اس سے نہ صرف میرا ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے بلکہ میں خود کو زیادہ تر و تازہ محسوس کرتا ہوں۔

1. چھوٹی جگہیں، بڑے نتائج: منی گارڈننگ

شہروں میں جگہ کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم باغیچہ نہیں بنا سکتے۔ میں نے اپنی بالکونی میں ہی ایک چھوٹی سی منی گارڈن بنائی ہے، جہاں میں مختلف قسم کے پھول اور کچھ سبزیوں کے پودے اگاتا ہوں۔ مجھے یاد ہے کہ ایک دفعہ میں نے ٹماٹر کے پودے لگائے تھے، اور جب پہلی بار ننھے ٹماٹر نمودار ہوئے، تو میری خوشی کی کوئی انتہا نہیں تھی۔ یہ ایک ایسا احساس تھا جو مجھے کسی اور چیز سے نہیں ملا۔ اس سے مجھے صرف تازہ سبزیاں نہیں ملتیں بلکہ ایک ذہنی سکون بھی ملتا ہے۔ میں نے دیکھا ہے کہ جب میں اپنے پودوں کی دیکھ بھال کرتا ہوں، تو میرا سارا دباؤ ختم ہو جاتا ہے اور میں ایک گہرے سکون میں چلا جاتا ہوں۔ آپ چھوٹے چھوٹے گملوں میں پودے لگا سکتے ہیں، یا عمودی باغیچے (vertical gardens) کا تصور بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ نہ صرف آپ کے گھر کی خوبصورتی میں اضافہ کرے گا بلکہ آپ کو فطرت سے جوڑے رکھے گا۔

2. فطرت کے قریب کے مقامات کی تلاش

شہروں میں بھی ایسے کئی مقامات ہوتے ہیں جہاں ہم فطرت کے قریب جا سکتے ہیں۔ میں نے اپنے شہر کے نقشے پر کچھ ایسے پارکس، جھیلیں، اور چھوٹے جنگلات کی نشان دہی کی ہے جو میرے گھر سے زیادہ دور نہیں۔ ہر ویک اینڈ پر میں کوشش کرتا ہوں کہ ان میں سے کسی ایک جگہ کا دورہ کروں۔ مجھے یاد ہے کہ ایک دفعہ میں ایک مصنوعی جھیل پر گیا تھا جہاں میں نے ہجرت کرنے والے پرندوں کو دیکھا۔ یہ میرے لیے ایک ناقابل فراموش تجربہ تھا۔ وہاں کی پرسکون فضا اور پرندوں کی آوازیں مجھے شہر کے شور و غل سے بہت دور لے گئیں۔ اسی طرح، آپ بھی اپنے شہر میں ایسے مقامات تلاش کر سکتے ہیں۔ یہ ضروری نہیں کہ آپ کو کہیں دور سفر کرنا پڑے۔ کبھی کبھی ایک چھوٹا سا پارک بھی کافی ہوتا ہے جہاں آپ بیٹھ کر صرف سانس لے سکیں اور ارد گرد کی فطرت کو محسوس کر سکیں۔ یہ جگہ ہمیں فطرت کے ساتھ ہمارا رشتہ یاد دلاتی ہے اور ہمیں ایک نئی توانائی دیتی ہے۔

ماحولیاتی شعور اور ذہنی سکون کا گہرا تعلق

ماحولیاتی خود کو سمجھنے کا مطلب صرف فطرت سے محبت کرنا نہیں، بلکہ یہ بھی ہے کہ ہم ماحول کے بارے میں شعور رکھیں اور اس کی حفاظت کے لیے عملی اقدامات کریں۔ جب میں نے یہ سمجھا کہ میرا اپنا وجود بھی اس وسیع ماحولیاتی نظام کا حصہ ہے، تو میں نے خود کو زیادہ ذمہ دار محسوس کرنا شروع کر دیا۔ مجھے یاد ہے کہ ایک دفعہ میں ایک سمینار میں گیا تھا جہاں پلاسٹک کے بڑھتے ہوئے استعمال اور اس کے ماحول پر پڑنے والے برے اثرات کے بارے میں بات ہو رہی تھی۔ یہ سن کر مجھے بہت دکھ ہوا اور میں نے اسی دن سے پلاسٹک کے استعمال کو کم کرنے کا فیصلہ کیا۔ میں نے اپنے گھر میں ری سائیکلنگ کے ڈبے رکھے ہیں، اور میں اب شاپنگ کے لیے اپنا کپڑے کا تھیلا لے کر جاتا ہوں۔ یہ چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں میرے اندر ایک اطمینان اور سکون پیدا کرتی ہیں۔ جب ہم ماحول کے لیے کچھ اچھا کرتے ہیں، تو ہمیں اندرونی خوشی محسوس ہوتی ہے کیونکہ ہم ایک بڑے مقصد کا حصہ بن رہے ہوتے ہیں۔

1. ماحول دوست طرز زندگی کے نفسیاتی فوائد

ماحول دوست طرز زندگی اپنانا صرف فطرت کے لیے نہیں، بلکہ ہماری اپنی ذہنی صحت کے لیے بھی بہت فائدہ مند ہے۔ میں نے یہ تجربہ کیا ہے کہ جب میں ایسی چیزیں خریدتا ہوں جو ماحول کو نقصان نہیں پہنچاتیں، تو مجھے ایک اندرونی خوشی محسوس ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر، میں نے حال ہی میں ایک بانس کا دانت صاف کرنے والا برش خریدا ہے جو پلاسٹک کا نہیں ہے۔ یہ ایک چھوٹی سی چیز ہے لیکن مجھے اس سے یہ اطمینان حاصل ہوتا ہے کہ میں ماحول کے لیے کچھ کر رہا ہوں۔ اسی طرح، اپنی توانائی کی کھپت کو کم کرنا، پانی بچانا، اور کم گاڑی چلانا، یہ سب چیزیں ہمیں ایک ذمہ دار انسان ہونے کا احساس دلاتی ہیں۔ یہ ہمیں ایک مثبت خود شناسی دیتی ہیں اور ہمارے اندرونی سکون کو بڑھاتی ہیں۔ جب ہم جانتے ہیں کہ ہم اپنے سیارے کی حفاظت میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، تو ہمیں ایک خاص قسم کا فخر محسوس ہوتا ہے جو ذہنی سکون کا باعث بنتا ہے۔

2. فطرت سے جُڑ کر ذہنی دباؤ میں کمی

فطرت سے تعلق ہمارے ذہنی دباؤ کو کم کرنے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔ مجھے یاد ہے کہ جب میں بہت زیادہ دباؤ میں ہوتا ہوں تو میں اکثر اپنے گھر کے قریب کسی پارک میں چلا جاتا ہوں۔ وہاں درختوں کی ہریالی، پرندوں کی چہچہاہٹ، اور تازہ ہوا میرے ذہن کو پرسکون کر دیتی ہے۔ میں نے یہ بھی محسوس کیا ہے کہ فطرت میں وقت گزارنے سے میری نیند بہتر ہو گئی ہے اور میں صبح زیادہ تازگی محسوس کرتا ہوں۔ ایک ریسرچ کے مطابق، روزانہ 20 منٹ فطرت میں گزارنا ہمارے کارٹیسول (stress hormone) کی سطح کو کم کر سکتا ہے۔ میرے لیے فطرت ایک ایسا ٹھکانہ ہے جہاں میں اپنی پریشانیوں کو بھول کر خود کو تازہ دم کر سکتا ہوں۔ یہ ایک ایسا طریقہ ہے جو ہمیں اپنے اندر سے دوبارہ جوڑتا ہے اور ہمیں یہ احساس دلاتا ہے کہ زندگی میں سکون اور خوشی بھی موجود ہے۔ جب ہم فطرت میں وقت گزارتے ہیں، تو ہمیں ایک نئی توانائی ملتی ہے جو ہمیں اپنے روزمرہ کے چیلنجز کا سامنا کرنے میں مدد دیتی ہے۔

اگلی نسلوں کے لیے ہمارا کردار اور ذمہ داری

ہمارا ماحولیاتی خود کا سفر صرف ہماری اپنی ذات تک محدود نہیں ہے۔ یہ ہماری ذمہ داری بھی ہے کہ ہم اس خوبصورت کرہ ارض کو اگلی نسلوں کے لیے محفوظ رکھیں۔ میں نے اپنے بچوں کو ہمیشہ فطرت کی قدر کرنا سکھایا ہے، اور میں انہیں اکثر اپنے ساتھ پارک یا پہاڑوں پر لے جاتا ہوں تاکہ وہ بھی فطرت سے اپنا رشتہ بنا سکیں۔ مجھے یاد ہے کہ ایک دفعہ میرے بیٹے نے مجھے ایک ٹوٹی ہوئی شاخ اٹھاتے ہوئے دیکھا تو اس نے پوچھا کہ میں یہ کیوں کر رہا ہوں۔ میں نے اسے بتایا کہ یہ فطرت کا حصہ ہے اور ہمیں اس کا احترام کرنا چاہیے۔ یہ دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوئی کہ وہ بھی یہ سیکھ رہا ہے۔ ہمارا یہ احساس کہ ہم اس سیارے کے امین ہیں، ہمیں اس بات پر مجبور کرتا ہے کہ ہم اس کی حفاظت کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔ ہمیں اپنے بچوں کو یہ سکھانا چاہیے کہ وہ فطرت سے محبت کریں، اس کی حفاظت کریں، اور اسے اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔ اسی طرح، ہم ان کے لیے ایک صحت مند اور سرسبز مستقبل یقینی بنا سکتے ہیں۔

1. قدرتی وسائل کا تحفظ: ہماری اخلاقی ذمہ داری

قدرتی وسائل کا تحفظ ہماری ایک اخلاقی ذمہ داری ہے۔ پانی، جنگلات، ہوا، اور مٹی — یہ سب ایسے قیمتی وسائل ہیں جن پر ہماری زندگی کا انحصار ہے۔ میں نے اپنی زندگی میں یہ دیکھا ہے کہ کس طرح بے دریغ استعمال سے ہمارے وسائل کم ہوتے جا رہے ہیں۔ ایک دفعہ میں نے ایک گاؤں کا دورہ کیا جہاں پانی کی شدید قلت تھی، اور وہاں کے لوگ پانی کے لیے کئی کلومیٹر کا سفر طے کرتے تھے۔ یہ دیکھ کر مجھے بہت دکھ ہوا۔ تب مجھے احساس ہوا کہ پانی کتنا قیمتی ہے۔ میں نے اپنے گھر میں پانی بچانے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، جیسے کہ نہاتے وقت شاور کی بجائے بالٹی کا استعمال کرنا، اور برتن دھوتے وقت نلکا بند رکھنا۔ اسی طرح، بجلی کا غیر ضروری استعمال کم کرنا اور درخت لگانا بھی ہماری ذمہ داری ہے۔ یہ چھوٹی چھوٹی کوششیں مجموعی طور پر ایک بڑا فرق ڈال سکتی ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ اگر ہر فرد اپنی ذمہ داری محسوس کرے تو ہم اپنے سیارے کو بہت بہتر بنا سکتے ہیں۔

2. ماحولیاتی تعلیم اور بیداری کی اہمیت

اگلی نسلوں کے لیے ضروری ہے کہ ہم انہیں ماحولیاتی تعلیم دیں۔ انہیں فطرت کے بارے میں بتائیں، اس کے فوائد اور اس کو پہنچنے والے نقصانات سے آگاہ کریں۔ میں نے اپنے گھر میں بچوں کے لیے کچھ کتابیں خریدی ہیں جو انہیں فطرت اور ماحولیات کے بارے میں بتاتی ہیں۔ ہم نے مل کر ایک پودا لگایا ہے اور بچوں کو اس کی دیکھ بھال کرنا سکھایا ہے۔ اس سے انہیں فطرت سے محبت اور ذمہ داری کا احساس ہوتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، معاشرتی سطح پر بھی بیداری پیدا کرنا ضروری ہے۔ اس بارے میں بات چیت کریں، سیمینارز میں حصہ لیں، اور لوگوں کو یہ بتائیں کہ فطرت سے جڑنا کیوں ضروری ہے۔ مجھے یاد ہے کہ میں نے اپنے ایک کزن کو ری سائیکلنگ کے بارے میں بتایا تو اس نے فورا اپنی فیکٹری میں اس پر عمل کرنا شروع کر دیا۔ یہ چھوٹی چھوٹی کوششیں ایک بہت بڑا فرق پیدا کرتی ہیں۔ آئیے، ہم سب مل کر اپنے ماحول کو بہتر بنائیں اور اسے اگلی نسلوں کے لیے ایک خوبصورت اور صحت مند سیارہ بنائیں۔

فطرت کے ساتھ تعلق کو مضبوط بنانے کے عملی اقدامات

فطرت سے اپنے تعلق کو مضبوط بنانا کوئی مشکل کام نہیں، بس تھوڑی سی نیت اور مستقل مزاجی کی ضرورت ہے۔ میں نے اپنی زندگی میں جو چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں کیں، انہوں نے میری زندگی میں ایک بہت بڑا فرق پیدا کیا ہے۔ سب سے پہلے، میں نے روزانہ صبح 10-15 منٹ کے لیے اپنے گھر کے قریب کسی سبز جگہ پر جا کر خاموشی سے بیٹھنا شروع کیا۔ اس دوران میں صرف فطرت کی آوازوں کو سنتا اور تازہ ہوا میں سانس لیتا۔ یہ میرے دن کا سب سے پرسکون حصہ بن گیا۔ اس کے علاوہ، میں نے ہفتے میں ایک بار کسی ایسی جگہ کا دورہ کرنا شروع کیا جہاں فطرت زیادہ ہو، جیسے کوئی پارک، جنگل، یا جھیل۔ یہ مجھے شہر کی بھیڑ سے دور لے جاتا ہے اور مجھے دوبارہ توانائی بخشتا ہے۔ میں نے محسوس کیا ہے کہ جب میں فطرت کے قریب ہوتا ہوں تو میری سوچ زیادہ واضح ہوتی ہے اور میں زیادہ مثبت محسوس کرتا ہوں۔

1. فطرت سے قربت بڑھانے کے سادہ طریقے

فطرت سے قربت بڑھانے کے لیے آپ بہت سے سادہ طریقے اپنا سکتے ہیں:
* روزانہ فطرت میں وقت گزاریں: چاہے وہ آپ کی بالکونی ہو یا قریبی پارک۔
* پودے لگائیں: گھر کے اندر یا باہر، پودے لگائیں اور ان کی دیکھ بھال کریں۔
* فطرت کی آوازیں سنیں: پرندوں کی چہچہاہٹ، بارش کی آواز، یا دریا کی لہریں۔
* دھوپ میں بیٹھیں: وٹامن ڈی حاصل کریں اور فطرت کی توانائی محسوس کریں۔
* فطرت کے بارے میں پڑھیں: درختوں، جانوروں اور ماحولیاتی نظام کے بارے میں معلومات حاصل کریں۔

2. ماحولیاتی عمل کے ذریعے خود کو فطرت سے جوڑنا

ماحولیاتی عمل کے ذریعے بھی ہم فطرت سے اپنا تعلق مضبوط کر سکتے ہیں۔ یہ کچھ ایسے کام ہیں جو آپ کر سکتے ہیں:
* پلاسٹک کا استعمال کم کریں: دوبارہ استعمال ہونے والے تھیلے اور بوتلیں استعمال کریں۔
* پانی بچائیں: غیر ضروری پانی کے استعمال سے گریز کریں۔
* ری سائیکلنگ کریں: کاغذ، پلاسٹک، اور شیشے کو ری سائیکل کریں۔
* درخت لگائیں: اپنے گھر کے آس پاس یا کسی عوامی جگہ پر درخت لگائیں۔
* ماحول دوست مصنوعات استعمال کریں: ایسی مصنوعات کا انتخاب کریں جو ماحول کو نقصان نہ پہنچائیں۔

فعالیت (Activity) فائدہ (Benefit) ماحولیاتی خود پر اثر (Impact on Ecological Self)
صبح کی سیر (Morning Walk) ذہنی سکون، تازہ ہوا، جسمانی صحت (Mental peace, fresh air, physical health) فطرت سے براہ راست رابطہ، خود کو نظام کا حصہ سمجھنا (Direct contact with nature, understanding self as part of the system)
منی گارڈننگ (Mini Gardening) تازہ سبزیاں، خوشگوار ماحول، ذہنی دباؤ میں کمی (Fresh vegetables, pleasant environment, reduced stress) پیدائش اور نشوونما کا عمل سمجھنا، فطرت سے عملی جڑاؤ (Understanding creation and growth, practical connection to nature)
پلاسٹک کم استعمال کرنا (Reducing Plastic Use) ماحول کی حفاظت، آلودگی میں کمی (Environmental protection, reduced pollution) ذمہ داری کا احساس، کرہ ارض کے لیے کچھ کرنے کا اطمینان (Sense of responsibility, satisfaction of contributing to the planet)
قدرتی آوازیں سننا (Listening to Nature Sounds) ذہنی سکون، ارتکاز میں اضافہ (Mental calm, increased focus) فطرت کے ساتھ جذباتی تعلق، اندرونی امن (Emotional connection with nature, inner peace)

ماحولیاتی خود کا ادراک: ایک مکمل تبدیلی کا آغاز

ماحولیاتی خود کا ادراک میری زندگی میں ایک مکمل تبدیلی کا باعث بنا ہے۔ یہ صرف کوئی نیا خیال نہیں، بلکہ یہ ایک ایسا نقطہ نظر ہے جو ہمیں اپنے وجود، اپنے مقصد اور کائنات میں ہمارے مقام کو نئے سرے سے سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔ مجھے یاد ہے کہ جب میں نے پہلی بار اس تصور کو پڑھا تھا تو مجھے یہ کافی پیچیدہ لگا تھا، لیکن جب میں نے اسے اپنی زندگی میں شامل کرنا شروع کیا تو یہ بہت آسان ہوتا گیا۔ یہ احساس کہ میں صرف ایک فرد نہیں بلکہ اس وسیع ماحولیاتی نظام کا ایک چھوٹا سا حصہ ہوں، مجھے ایک نئی پہچان دیتا ہے۔ اس سے میری پریشانیاں کم ہوئیں اور میں نے زندگی میں زیادہ سکون محسوس کرنا شروع کیا۔ یہ ایک سفر ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتا، اور ہر دن مجھے فطرت سے کچھ نیا سیکھنے کو ملتا ہے۔ جب ہم خود کو فطرت سے جوڑ لیتے ہیں، تو ہم زیادہ پرسکون، زیادہ خوش اور زیادہ بامقصد زندگی گزارتے ہیں۔ یہ ایک ایسا تعلق ہے جو ہمیں کبھی مایوس نہیں کرتا اور ہمیشہ ہمیں مثبت توانائی دیتا ہے۔

1. ذاتی ترقی اور ماحولیاتی خود کا رشتہ

ماحولیاتی خود کو سمجھنے سے میری ذاتی ترقی میں بھی بہت اضافہ ہوا ہے۔ جب میں نے خود کو فطرت کا حصہ سمجھا، تو میں نے دوسروں کی بھی قدر کرنا سیکھا، چاہے وہ انسان ہوں یا جانور یا پودے۔ یہ مجھے زیادہ ہمدرد اور سمجھدار بناتا ہے۔ مجھے یاد ہے کہ پہلے میں صرف اپنی ضروریات کے بارے میں سوچتا تھا، لیکن اب میں یہ سوچتا ہوں کہ میرا کوئی بھی عمل ماحول پر کیا اثر ڈالے گا۔ یہ نقطہ نظر مجھے زیادہ ذمہ دار اور بااخلاق بناتا ہے۔ اس سے میری اندرونی شخصیت میں نکھار آتا ہے اور میں خود کو زیادہ مکمل محسوس کرتا ہوں۔ یہ صرف ماحول کے لیے نہیں، بلکہ میری اپنی روح کی ترقی کے لیے بھی بہت ضروری ہے۔ یہ ہمیں ایک وسیع تر تناظر دیتا ہے اور ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ہم سب ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ یہ ایک ایسا تعلق ہے جو ہمیں انسانیت اور فطرت کے ساتھ ہمارا رشتہ یاد دلاتا ہے۔

2. پائیدار مستقبل کے لیے ہماری مشترکہ جدوجہد

ماحولیاتی خود کا ادراک ہمیں ایک پائیدار مستقبل کی طرف لے جاتا ہے۔ جب ہم یہ سمجھ لیتے ہیں کہ ہماری زندگی کا انحصار اس ماحولیاتی نظام پر ہے، تو ہم سب مل کر اس کی حفاظت کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔ یہ صرف انفرادی کوششوں کا مجموعہ نہیں، بلکہ ایک مشترکہ جدوجہد ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اگر ہم سب اپنے اپنے حصے کا کام کریں، تو ہم اپنے سیارے کو نہ صرف محفوظ رکھ سکتے ہیں بلکہ اسے مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔ یہ ہماری اگلی نسلوں کے لیے ایک تحفہ ہو گا، ایک ایسا مستقبل جہاں وہ بھی فطرت کے ساتھ گہرا تعلق محسوس کر سکیں گے۔ یہ ایک ایسا مقصد ہے جو ہمیں سب کو متحد کرتا ہے اور ہمیں یہ احساس دلاتا ہے کہ ہم سب ایک ہی کشتی کے سوار ہیں۔ آئیے، اس ‘ماحولیاتی خود’ کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں اور ایک سرسبز و شاداب، پائیدار اور خوشحال مستقبل کی بنیاد رکھیں۔

آخر میں

اس تمام گفتگو کے بعد، مجھے امید ہے کہ آپ نے محسوس کیا ہوگا کہ ماحولیاتی خود کا ادراک کتنا گہرا اور زندگی بدلنے والا تجربہ ہے۔ یہ صرف درخت لگانے یا پانی بچانے تک محدود نہیں، بلکہ یہ ہماری روح کے ساتھ فطرت کے گہرے تعلق کو سمجھنے کا نام ہے۔ جب ہم خود کو اس وسیع کائنات کا حصہ سمجھتے ہیں، تو ہماری سوچ میں ایک غیر معمولی تبدیلی آتی ہے، اور ہم زیادہ ذمہ دار، پرسکون اور خوش زندگی گزارتے ہیں۔ یہ ایک ایسا سفر ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتا، اور ہر دن ہمیں فطرت سے کچھ نیا سیکھنے کو ملتا ہے۔

کارآمد معلومات

1. جب بھی آپ ذہنی دباؤ محسوس کریں تو 10 سے 15 منٹ کے لیے کسی بھی سبز جگہ (پارک، بالکونی) پر خاموشی سے بیٹھ جائیں۔ یہ آپ کے دماغ کو سکون دے گا اور کارٹیسول (تناؤ کا ہارمون) کی سطح کو کم کرے گا۔

2. اپنے گھر میں انڈور پلانٹس لگائیں۔ یہ نہ صرف آپ کے گھر کی فضا کو صاف رکھیں گے بلکہ آپ کو فطرت سے بصری اور جذباتی طور پر جوڑے رکھیں گے۔

3. پلاسٹک کے استعمال کو کم سے کم کریں۔ اپنی شاپنگ کے لیے کپڑے کا تھیلا استعمال کریں اور دوبارہ استعمال ہونے والی بوتلیں رکھیں۔ یہ چھوٹے قدم ماحول کے لیے بہت بڑا فرق ڈالتے ہیں۔

4. فطرت کی آوازوں کو سنیں (پرندوں کی چہچہاہٹ، بارش کی آواز)۔ آپ اپنے فون پر ان کی ریکارڈنگ بھی رکھ سکتے ہیں اور جب بھی آپ کو سکون کی ضرورت ہو انہیں سن سکتے ہیں۔

5. ہفتے میں ایک بار کسی قریبی پارک، جھیل، یا پہاڑی پر جائیں۔ یہ آپ کو شہری زندگی کی بھیڑ سے دور لے جائے گا اور آپ کو فطرت سے دوبارہ جڑنے کا موقع فراہم کرے گا۔

اہم نکات کا خلاصہ

ماحولیاتی خود کا تصور ہمیں فطرت سے ہمارے اٹوٹ تعلق کا احساس دلاتا ہے۔ یہ ہمیں یہ سمجھنے میں مدد کرتا ہے کہ ہماری ذاتی اور ماحولیاتی صحت کا آپس میں گہرا تعلق ہے۔ بچپن کے فطرت سے جڑے لمحات سے لے کر شہری زندگی میں دوبارہ تعلق جوڑنے کی جستجو تک، یہ ایک ایسا سفر ہے جو ہمیں زیادہ بامقصد زندگی کی طرف لے جاتا ہے۔ ماحول دوست طرز زندگی اپنانا اور قدرتی وسائل کا تحفظ ہماری اخلاقی ذمہ داری ہے تاکہ ہم اگلی نسلوں کے لیے ایک پائیدار اور سرسبز مستقبل یقینی بنا سکیں۔

اکثر پوچھے گئے سوالات (FAQ) 📖

س: میرے لیے ‘ماحولیاتی خود’ سے کیا مراد ہے اور اسے محسوس کرنے کا میرا ذاتی تجربہ کیسا رہا ہے؟

ج: میرے لیے ‘ماحولیاتی خود’ محض کوئی کتابی اصطلاح نہیں، بلکہ یہ ایک ایسا گہرا احساس ہے کہ میں بھی اس زمین، اس ہوا، اس پانی، اور اس سورج کی روشنی کا حصہ ہوں۔ یہ احساس کہ میرا وجود اس وسیع فطرت سے الگ نہیں بلکہ اس کا ایک لازمی جزو ہے، مجھے ایک ناقابل بیان سکون اور تعلق کا احساس دلاتا ہے۔ جب میں نے پہلی بار یہ محسوس کیا، مجھے یاد ہے میں اپنے باغیچے میں ایک پودے کو پانی دے رہا تھا اور اچانک مجھے لگا کہ جس پانی سے یہ پودا زندہ ہے، وہی پانی میری رگوں میں بھی دوڑ رہا ہے۔ یہ ایک لمحہ تھا جب میری سوچ بدل گئی اور مجھے احساس ہوا کہ اگر یہ پودا مجھ سے جڑا ہے تو اس کی بقا میری بھی بقا ہے۔ یہ صرف کوئی جذباتی بات نہیں، بلکہ ایک ایسی حقیقت ہے جو میرے اندر جڑیں پکڑ چکی ہے۔ جب بھی میں کوئی درخت دیکھتا ہوں یا دریا کے کنارے بیٹھتا ہوں، مجھے لگتا ہے جیسے میں اپنے ہی وجود کے کسی حصے سے دوبارہ جڑ رہا ہوں۔ یہ احساس مجھے خود کو اور دنیا کو ایک مختلف نظر سے دیکھنے پر مجبور کرتا ہے۔

س: آج کے مصروف اور شہری ماحول میں، جہاں فطرت سے دوری بڑھتی جا رہی ہے، ہم اپنی روزمرہ کی زندگی میں فطرت سے اپنا تعلق کیسے مضبوط کر سکتے ہیں؟

ج: سچ کہوں تو آج کی تیز رفتار زندگی میں، خاص طور پر شہروں میں، فطرت کے قریب رہنا ایک چیلنج بن گیا ہے۔ لیکن میرے تجربے میں، ہمیں بڑی بڑی چیزوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔ میں نے خود چھوٹی چھوٹی عادات سے آغاز کیا تھا۔ مثال کے طور پر، میں نے اپنے کچن کی کھڑکی پر کچھ چھوٹے پودے رکھے ہیں۔ ہر صبح، انہیں پانی دیتے ہوئے، ان کی تازہ سبز پتیوں کو دیکھنا اور ان میں آنے والی نئی کلیوں کو محسوس کرنا، مجھے ایک سکون دیتا ہے اور مجھے فطرت کے قریب محسوس کراتا ہے۔ جب بھی ممکن ہو، میں اپنے قریب کے چھوٹے پارک میں جاتا ہوں، وہاں صرف پانچ منٹ کے لیے آنکھیں بند کر کے ہوا کا جھونکا محسوس کرتا ہوں یا پرندوں کی آوازیں سنتا ہوں۔ یہ چھوٹے لمحات ہی آپ کو دوبارہ زمین سے جوڑ دیتے ہیں۔ گاڑی چلانے کے بجائے، پیدل چل کر اپنی منزل تک جانا، یا پلاسٹک کے بجائے کپڑے کا تھیلا استعمال کرنا – یہ بھی میرے لیے فطرت کے احترام کا اظہار بن گئے ہیں۔ یہ چھوٹی چھوٹی کوششیں ہی ہماری روح کو فطرت سے دوبارہ ہم آہنگ کرتی ہیں اور ہمیں یہ احساس دلاتی ہیں کہ ہم ابھی بھی اس خوبصورت دنیا کا حصہ ہیں۔

س: ‘ماحولیاتی خود’ کو فروغ دینے سے انفرادی اور معاشرتی سطح پر کیا فوائد حاصل ہو سکتے ہیں؟

ج: ‘ماحولیاتی خود’ کو سمجھنے اور اسے اپنانے کے بے شمار فوائد ہیں، جو میں نے ذاتی طور پر محسوس کیے ہیں۔ انفرادی سطح پر، سب سے بڑا فائدہ جو مجھے ملا ہے وہ ذہنی سکون اور اندرونی اطمینان ہے۔ جب میں نے خود کو فطرت کا حصہ سمجھنا شروع کیا، تو میری بے چینی اور تناؤ بہت حد تک کم ہو گیا۔ مجھے ایک مقصد کا احساس ہوا کہ میں صرف ایک فرد نہیں بلکہ اس بڑے نظام کا ایک حصہ ہوں اور میری بقا اس کی بقا سے جڑی ہے۔ اس سے خود سے اور دوسروں سے تعلقات میں بھی بہتری آئی۔ معاشرتی سطح پر، یہ تصور ایک انقلاب لا سکتا ہے۔ اگر ہر فرد یہ محسوس کرے کہ اس کا کوڑا پھینکنا یا پانی ضائع کرنا صرف اس کا ذاتی مسئلہ نہیں بلکہ پوری زمین اور اس پر بسنے والی مخلوق کا مسئلہ ہے، تو اجتماعی ذمہ داری کا احساس بیدار ہوگا۔ لوگ اپنے ماحول کے بارے میں زیادہ باشعور ہو جائیں گے، درخت لگائیں گے، پانی بچائیں گے، اور کچرا کم کریں گے۔ اس سے نہ صرف ہمارے شہر صاف اور سرسبز ہوں گے بلکہ ہماری آنے والی نسلوں کے لیے بھی ایک صحت مند اور پُرامن ماحول میسر آئے گا۔ یہ دراصل ایک ایسا سفر ہے جو انسان کو خود سے بھی جوڑتا ہے اور کائنات سے بھی، اور میرا پختہ یقین ہے کہ یہی ہمارے بہتر مستقبل کی بنیاد ہے۔